پشاور (پ۔ر) یونیورسٹی آف چترال کو درپیش مسائل جن میں سر
فہرست مالی مسائل ہیں کے حوالے سے ایک اعلی سطحی میٹنگ صوبائی ڈپٹی اسپیکر میڈیم
ثریا بی بی کی زیر صدارت اسمبلی سیکریٹریٹ پشاور میں منعقد ہوئی جس میں صوبائی
وزیر برائے اعلی تعلیم جناب مینا خان آفریدی، ایڈیشنل سکریٹری برائے یونیورسٹیز
جاوید اقبال، چیف پلاننگ آفیسر شعبہ اعلی تعلیم فقیر محمد اور سابق مشیر برائے
اقلیتی امور جناب وزیر زادہ شریک ہوئے۔جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے ایڈیشنل رجسٹرار
ڈاکٹر محمد صاحب خان، بجٹ آفیسر سلطان حسین اور دیگر عملہ شریک تھے۔
یونیورسٹی کی جانب سے اجلاس کو جامعہ کی طرف سے مختلف جہتوں
میں اب تک کئے گئے پیش رفت اور درپیش مسائل کے حوالے سے بالعموم اور مالی مسائل پر
بالخصوص مفصل بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے
بتایا کہ محکمہ اعلی تعلیم صوبے کے تمام جامعات بشمول یونیورسٹی آف چترال کو درپیش
مالی مسائل سے آگاہ ہے اور اس سلسلے میں قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں پر کام
کررہی ہے تاکہ جامعات کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیےجاسکیں۔ ڈپٹی اسپیکر
نے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم اور دیگر حکام پر زور دیا کہ چونکہ
جامعہ چترال صوبے کے دو نسبتاً پسماندہ اضلاع کی واحد یونیورسٹی ہے لہٰذا اس کے
مالی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ یوینورسٹی آف
چترال کے مالی مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر مالی اعانت کیلئے ایک گرانٹ ان ایڈ
کی منظوری کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔جبکہ طویل مدتی حل کیلئے انڈومنٹ فنڈ قائم
کرنے کیلئے کوششیں کی جائیں گی تاکہ جامعہ چترال مالی طور پر مستحکم اور خودمختار
ہوسکے۔